All in One

شوگر ہونے کی وجوہات

بلڈ شوگر  والی 7 عام مگر گمنام وجوہات

  ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جو کسی کو لاحق ہوجائے تو اس سے نجات فی الحال تو ناممکن ہی سمجھی جاتی ہے۔ اس کے شکار افراد مخصوص غذاﺅں یا عادات کے نتیجے میں اسے کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں۔ تاہم اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہیں اور اپنے بلڈ شوگر لیول کو روزمرہ کی بنیاد پر چیک کرتے ہیں یا اسے صحت مند سطح پر رکھنے کے لیے فکر مند رہتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ان غیر متوقع عناصر سے آگاہ ہو جو آپ کے معمول کے بلڈ شوگر لیول کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔ 

 ناشتہ نہ کرنا

  موٹاپے کے شکار افراد جو ناشتہ نہیں کرتے ان میں دوپہر کے کھانے کے بعد انسولین اور بلڈ شوگر کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے اکثر افراد میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ 21 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صبح کی پہلی غذا خاص طور پر پروٹین اور صحت مند چربی سے بھرپور خوراک بلڈ شوگر کی سطح کو پورے دن مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ 

 مصنوعی مٹھاس

  اگر تو آپ ذیابیطس کے شکار ہونے کے بعد عام چینی کو چھوڑ کر مصنوعی مٹھاس کو ترجیح دیتے ہیں تو ایک اسرائیلی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس بلڈ شوگر کی سطح کو بہت زیادہ بڑھا سکتی ہے۔ درحقیقت اس قسم کی مٹھاس معدے میں پائے جانے والے بیکٹریا کو بھی چکرا دیتی ہے جس کے نتیجے میں وہ گلوکوز کو جسم میں پراسیس کرنے کا کام نہیں کرتے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے ڈر سے جو لوگ عام کولڈ ڈرنکس چھوڑ کر ڈائٹ مشروات کو ترجیح دیتے ہیں انہیں اس سے بھی گریز کرنا چاہئے۔

 بہت زیادہ چربی والی غذا

   ذیابیطس کے شکار افراد کو اپنی غذا میں چربی کے استعمال سے کافی حد تک گریز کرنا چاہئے۔ جنرل آف نیوٹریشن میں 2011 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور غذا کے استعمال کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں 32 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور اشیاءجسم میں دوڑنے والے خون پر اثرانداز ہوتی ہیں جس سے اس کی خون سے شوگر صاف کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ 

 کافی کا استعمال

  حالیہ تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی کا استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ ٹالتا ہے تاہم جو لوگ پہلے اس مرض کا شکار ہوچکے ہوں ان کے لیے کیفین نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ذیابیطس کے مطابق ایسا نہیں کہ کافی کا استعمال نہ کرٰں مگر اس کے استعمال میں کافی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ دودھ اور چینی کے بغیر سیاہ کافی کا استعمال بلڈ شوگر کا لیول بڑھا سکتا ہے۔

 انفیکشن 

 و اب یہ فلو ہو یا کسی اور قسم کا انفیکشن، ایسے حالات میں جسم کا دفاعی نظام ایک خصوصی جراثیم سے لڑنے والا کیمیکل خارج کرتا ہے جو آپ کے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول سے باہر بھی کرسکتا ہے۔ درحقیقت بیماری تناﺅ کی ایسی قسم ہے جو جسمانی دفاع کو بڑھا دیتا ہے مگر اس کا ایک اثر یہ ہوتا ہے کہ جسمانی توانائی بڑھانے کے لیے جسم زیادہ گلوکوز بنانے لگتا ہے جس کے نتیجے میں انسولین کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ یعنی جسمانی بلڈ شوگر کی سطح میں بیماری کی صورت میں ڈرامائی اضافہ ہوتا ہے لہذا ایسے حالات میں ذیابیطس کے شکار افراد کو کھانے اور پینے کی خصوصی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

 نیند سے دوری

   ایک رات کا اچھا آرام ایک بہترین دوا ثابت ہوتا ہے خاص طور پر اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہوں۔ تاہم ایک ڈچ تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ون جو لوگ رات بھر میں محض چار گھنٹوں کی نیند ہی لے پاتے ہیں ان میں انسولین کی حساسیت 20 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ آسان الفاظ میں ناکافی نیند کے نتیجے میں جسمانی تناﺅ بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔ 

 تمباکو نوشی

   یقیناً تمباکو نوشی کی عادت کسی کے لیے بھی صحت بخش نہیں مگر سیگریٹس خاص طور پر ان افراد کے لیے خطرناک ہے جو ذیابیطس کے شکار ہو۔ کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ نکوٹین انسانی خون میں شامل ہوتا ہے اتنا ہی بلڈ شوگر بڑھ جاتا ہے اور اس سطح میں بہت زیادہ اضافہ ذیابیطس کی سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جیسے دل کے دورے، فالج اور گردوں کے فیل ہونا وغیرہ۔  
شوگر کے علاج کیلئے گھر میں بنی ہوئی پھکی بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ پہلے اپنی شوگر چیک کریں اور نوٹ کر لیں۔ پھر 100دانے سبز الائچی‘ 100دانے کالی مرچ‘ 100نیم کے پتے‘ ایک پائو بھنے ہوئے چنے چھلکوں سمیت‘ چھوٹی آدھی چمچ کلونجی کسی بھی پنساری سے لیکر تمام چیزوں کو علیحدہ علیحدہ گرائینڈ کرکے یا پیس کر مکس کر لیں۔ صبح شام ہمراہ پانی چھوٹی آدھی چمچ پھکی کھائیں۔ ہر 10روز کے بعد اپنا شوگر لیول چیک کرتے رہیں۔ حیرت انگیز طور پر اللہ تعالیٰ نے اس پھکی میں شفاء رکھی ہے۔ گھریلو اور آزمودہ چیز ہے۔ اتنی مہنگی بھی نہیں ہے لہٰذا استعمال کرکے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ رمضان میں سحرو افطار کے وقت کھائی جا سکتی ہے۔ یاد رکھیں شفاء صرف اللہ کے حکم میں 
ہے۔ 
 چینی چھوڑنا شوگر کا علاج نہیں ہے۔ 
شوگر آرام طلب آرام پسند لوگوں کی بیماری کا نام ہے۔ کھا پی کر لیٹ جانیوالوں کی بیماری کا نام شوگر ہے۔ جن لوگوں نے زندگی بھر چینی نہ کھائی ہو اُن کو بھی شوگر ہو جاتی ہے۔ ہر چیز کھائو لیکن اُسکے بعد محنت‘ مشقت‘ ورزش ضروری ہے۔ جسم کو مشقت دینے سے جسم کا ہر فنکشن بخوبی کام کریگا جس میں لبلبہ بھی شامل ہے۔ اس طرح وہ آپ کی ایکسٹرا شکر کو تحلیل کرکے توانائی بنانے کا کام کرتا ہے۔ رمضان میں تلی ہوئی اشیاء‘کولا مشروبات‘ فاسٹ فوڈ‘ مرغن اشیاء‘ چورن چٹنیاں‘ تیز مصالحے استعمال نہ کریں۔ نماز کی پابندی کریں۔ تراویاں پڑھیں۔ اس سے جسم اپنا کام بخوبی کرنا شروع کر دیتا ہے‘ شوگر لیول میں بھی بہتری آتی ہے۔ گھر کی بنی ہوئی اشیاء‘ سادہ خوراک‘ سبزیاں‘ سلاد اور پھل‘ زود ہضم غذا کے ساتھ ایکسرسائز‘ بھاگ دوڑ‘ واک اور نماز آزما کر تو دیکھیں۔ جس پھکی کا تذکرہ کیا ہے معمولی نہ سمجھیں۔ دیگر علاج بے شک جاری رکھیں۔ آپ کو نمایاں فرق خود ہی محسوس ہو جائیگا۔,جو پھوگ بچ جائے وہ علیحدہ کرلیں اور چائے قہوہ میں استعمال کر لیں۔ شوگر آرام طلب زندگی کا نام ہے۔ جو یہ فلسفہ سمجھ گیا اس کو کسی دوائی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔  شوگر کسی بیماری کا نام نہیں۔ آرام طلب زندگی گزارنے کے بدنتائج کا نام ہے۔ جو یہ فلسفہ سمجھ گیا اس کو پوری بات سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ دوا وقتی علاج ہوتا ہے پائیدار نہیں۔ لیکن قدرت کی بنی ہوئی ان اشیاء سے آپ کا جسم خود بیماری کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ ساتھ ورزش‘ واک اور نمازکی پابندی کریں۔ یہ بات یاد رکھیں 
صحت علاج میں نہیں اللہ کےحکم میں ہے
۔۔

۔۔

 

This world is a beautiful place. Really! Icon. However, few lands are blessed with an cuticular and fascinating natural worlds. The five countries mentioned below have something unique to offer. You can’t miss their architectural art, timeless villages, beautiful parks, beautiful cities, local food, and a few other great things to show off. These countries offer a wide range of natural and man-made scenic attractions.